آج ایک بار پھر سوشل میڈیا کو استعمال کر کے سندھ میں لسانی فسادات اور باہمی نفرتیں پھیلانے کی منظم سازشیں کی جا رہی ہیں۔ یہ سازشیں براہ راست پنجابی فوج اور آئی ایس آئی کے ایجنڈے کا حصہ ہیں، جن کا مقصد سندھ میں قومی یکجہتی کو کمزور کرنا اور آزادی کی تحريکوں کو گمراہ کرنا ہے۔
ایک طرف ایسے عناصر ہیں جیسے آ فا ق احمد، جو خود اردو بولنے والے ہیں، اور ماضی میں فوجی ٹرکوں پر سوار ہو کر پنجابی فوج کے ساتھ مل کر کراچی میں سیکڑوں معصوم اردو بولنے والے نوجوانوں کے خون میں ہاتھ رنگ چکے ہیں، آج وہی افراد سوشل میڈیا پر سندھ دشمنی کا زہر گھولنے میں پیش پیش ہیں۔ دوسری طرف کچھ سندھی بولنے والے بھی غیر دانشمندانہ اور جذباتی ردعمل کا مظاہرہ کر کے ریاستی سازشوں کا حصہ بن رہے ہیں اور انجانے میں ان فسادات کی گونج پیدا کرنے کے لیے دوسرا ہاتھ مہیا کر رہے ہیں۔
یہ گمراہ کن، غیر حقیقی اور انتشار پھیلانے والے خیالات سوشل میڈیا پر تیزی سے پھیلائے جا رہے ہیں۔ لہٰذا، میں سندھ کی قومی تحریک کی جانب سے یہ واضح کرنا چاہتا ہوں کہ ہم سب سندھی ہیں — ہمارا مادری زبان، نسل، یا مذہب کچھ بھی ہو، ہم سب اس سرزمین سندھ کی اولاد ہیں۔ ہم چاہے سندھی، اردو، سرائیکی، بلوچی، پنجابی، پشتو،براہوی، دھاٹکی، کچھی، میمنی یا لاسي زبان بولتے ہوں، چاہے ہندو ہوں یا مسلمان، شیعہ ہوں یا سنی — ہم سب سندھ کی وجہ سے ایک قوم ہیں: سندھی قوم۔
ہمارے سیاسی، معاشی اور سماجی مفادات ہمیشہ سے سندھ کی دھرتی سے وابستہ رہے ہیں۔ ہمارا جینا، مرنا، کھانا، پینا، سب سندھ کی مٹی سے جُڑا ہوا ہے۔ سندھ محض ایک خطہ نہیں، بلکہ دنیا کی چند قدیم ترین اور عظیم ترین تہذیبوں میں سے ایک شاندار تہذیب ہے، جس پر ہم سب کو فخر ہے۔
آج پاکستان جیسی غیر فطری ریاست میں تمام تاریخی اقوام — سندھی، سرائیکی، بلوچ، پشتون، براہوی — پنجابی فوجی سامراج کے سیاسی اور معاشی تسلط کے نیچے دبی ہوئی ہیں۔ پنجابی اسٹیبلشمنٹ نے، اپنی فوج اور ایجنسیوں کے ذریعے، ان قوموں کو غلام بنائے رکھا ہے۔ مگر اب جب ان مظلوم اقوام کی قومی آزادی کی تحریکیں زور پکڑ رہی ہیں، خاص طور پر 1971ء میں بنگلہ دیش کے الگ ہونے کے بعد، تو پنجابی اسٹیبلشمنٹ کو اندازہ ہو چکا ہے کہ وہ باقی اقوام پر اپنا تسلط زیادہ دیر قائم نہیں رکھ سکتی ہے ۔ اسی لیے اب وہ ایک بار پھر لسانی بنیادوں پر فسادات کروانے کی منصوبہ بندی کر رہی ہے تاکہ قومی تحریکوں کو روکا گمراہ کیا اور بھٹکایا جا سکے۔
یہی وجہ ہے کہ سوشل میڈیا پر ہمیں وردی پوش فوجی بدمشوں کے ایجنٹوں کے ذریعے اشتعال انگیز مواد اور سازشوں کا نیا سلسلوار عمل نظر آ رہا ہے۔ میں اپنے تمام اردو بولنے والے اور سندھی بولنے والے بھائیوں، بہنوں، نوجوانوں، سیاسی کارکنوں، خصوصاً دانشوروں ، صحافیوں سے اپیل کرتا ہوں:
ہم سب اہلِ سندھ ہیں۔ ہم سب سندھ کی وجہ سے سندھی ہیں۔
سندھ کی مقدس مٹی نے ہم سب کو سندھی بنایا ہے۔ ہماری زبان، نسل ، مذہب اور مسلک کچھ بھی ہو، مگر ہماری تاریخ، ہمارے سیاسی معاشی مفادات، اور ہماری شناخت سب کچھ سندھ سے وابستہ ہے۔
اسی لیے میں بدھ، 7 اگست، رات 8 بجے (سندھ کے وقت کے مطابق) فیس بک پر لائیو آ کر ان سازشوں، ان کے پیچھے موجود ذہنیت، اور اس پروپیگنڈے کو بے نقاب کروں گا۔ میں پوری ذمہ داری کے ساتھ کہتا ہوں کہ یہ پنجابی فوج، ان کی ایجنسیاں، اور ان کے جاگیردار، بنیاد پرست اور نسل پرست دلالوں کی منظم سازش ہے، تاکہ سندھ میں رہنے والی مختلف لسانی برادریوں کو آپس میں لڑا کر قومی اتحاد ، سندھ کی قومی وحدت ، طاقت، جدوجہد کو توڑا اور کمزور جائے۔
یہ سندھ کے خلاف پنجابی سامراج کا ایک ناپاک منصوبہ ہے، جس طرح پنجابی فوج نے بنگلادیش کی آزادی کے خلاف وہاں الشمس البدر جیسے انتہا پسند دہشتگرد گروھہ پیدا کئے تھے اسی طرح سندھ میں لسانی نسلی تفرقات کو پیدا کیا جا رہا ہے تاکہ سندھودیش کی قومی آزادی کی جدوجہد میں رکاوٹیں پیدا کی جائیں ۔ ہمیں مل کر، ہوش و شعور کے ساتھ، تاریخی ذمیواری اور فرض شناسی کے ساتھ پنجاب سامراج کی اس سازش کو ناکام بنانا ہوگا۔
ہمیں یہ یاد رکھنا چاہیے کہ جب 1947 میں ہندوستان سے مہاجرین سندھ آئے، تو سندھی قوم نے انہیں اپنے گھروں، محلوں، زمینوں، شہروں، بازاروں اور دلوں میں جگہ دی، پنجاب نے تو اردو بولنے والوں کو اس وقت بھی لاہور میں اترنے نہیں دیا تھا کہا کے پاکستان آگے ہے، یہ حقیقت آج بھی ان اردو بولنے والے ہزاروں بزرگوں کے ذہنوں میں محفوظ ہے ، پوری سندھی قوم نے اپنے وسائل بانٹے، زبان کے فرق کو پیار سے سہا، اور مہاجروں کو اپنی دھرتی کا حصہ بنایا۔ ہم نے انہیں دشمن نہیں، اپنے بھائی سمجھا — اور آج بھی ہم یہی سمجھتے ہیں۔
لہٰذا اردو بولنے والے باشعور بھائیوں ، بہنوں سے گزارش ہے کہ وہ ان فوجی ایجنڈوں کو پہچانیں، جو پنجابی سامراج کی باقیات ہیں، اور ان کے ہاتھوں میں کھیلنے سے انکار کریں۔ سندھ ہم سب کی ماں ہے — اور ماں کبھی اپنی اولاد میں فرق نہیں کرتی، آپ بھی سندھ کو دل سے اپنے ذہن ضمیر سے اپنی ماں تسلیم کریں بھر سندھ کی سیاسی طاقت قومی جدوجہد کو دنیا کی کوئی بھی طاقت قومی آزادی حاصل کرنے سے روک نہیں سکتی ۔
آئیے!
لسانی، نسلی، مذہبی تفریق کو مسترد کریں،
سامراجی سازشوں کو ناکام بنائیں،
اور ایک متحد سندھی قوم کے طور پر
سندھودیش وطن کی آزادی اور خوشحالی کے لیے جدوجہد جاری رکھیں۔کل سندھ کے وقت شام آٹھ بجے سندھی اور اردو بونے والے سندھی فیس بک پر لائیو موقف ضرور سنیں
آپ کا اپنا بھائی،
شفيع برفت
چیئرمینجیئے سندھ متحده محاذ